|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
غیر اللہ کے فیصلے کی طرف دعوت شیخ سلیمان بن عبداللہ رحمہ اللہ کتاب التوحید کی شرح میں لکھتے ہیں : جس نے اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کے حکم یا فیصلے کی طرف دعوت دی تو یہ طاغوت کی طرف دعوت کہلائے گی ۔ (تیسیر العزیز الحمید : 556) اس طرح کی طاغوت کی دعوت کفر ہے انسان کو ملت سے خارج کردیتی ہے جب کہ ہم تو ایسے دور میں ہیں کہ جس میں طواغیت کی کثرت ہے اور ان کے حکم کی طرف دعوت بھی دی جاتی ہے ان طواغیت میں سے عالمی عدالت انصاف سلامتی کونسل اور نیو ورلڈ آرڈر وغیرہ ہیں جو کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے خلاف فیصلے کرتے ہیں بلکہ بہت سے ایسے ملک جو دعویٰ اسلامی حکومت کا کرتے ہیں مگر فیصلے طاغوتوں سے کرواتے ہیں ان تمام طواغیت میں بنیادی طاغوت وہ ہے جو اللہ کے دیگر قوانین کے مطابق فیصلہ کرنے یا کروانے کی دعوت دیتا ہے اس طرح کے طاغوت سے براءت کا اعلان اور اس کو کافر سمجھنا لازم ہے ۔ شیخ عبداللہ بن حمید رحمہ اللہ کہتے ہیں : شریعت اسلامی نے تمام مشکلات کا حل اور ان کی وضاحت پیش کردی ہے ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
دوسری جگہ ارشاد ہے :
اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ قرآن ہر چیز کی وضاحت کرتا ہے اس میں مکمل ہدایت موجود ہے ۔ اس میں وسیع رحمت ہے سچی خوشخبری ہے ان لوگوں کے لیے جو اسے تھامے رکھیں اس کے احکام کے تابع رہیں ۔ اللہ تعالٰی کا فرمان ہے :
شیخ سلیمان بن عبداللہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : توحید کو اپنانا اور متنازعہ امور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حاکم ماننا لازمی ہے اس لیے کہ یہ لاالٰہ الااللہ کی گواہی کا تقاضا ہے اور ہر مؤمن کے لئے اس کے بغیر چارہ نہیں جس نے لاالٰہ الااللہ کی گواہی دی اور پھر تنازعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور کی طرف فیصلہ لے گیا تو وہ اپنی گواہی میں جھوٹا ہے ۔ (تیسیر العزیز الحمید :554,555) شیخ عبدالرحمن السعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں : جو بھی اللہ کی شریعت کے بغیر فیصلے کرتا ہے وہ طاغوت ہے ۔ (تیسیر الکریم الرحمن : 1/363) انسانوں کے قوانین سے فیصلے کرانا طاغوت سے فیصلہ کروانا ہے شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : اللہ کی شریعت کو انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین سے بدلنا جائز نہیں اس لیے کہ ان قوانین پر اللہ کی طرف سے کوئی دلیل نہیں ہے ان لوگوں کو قانون ساز کہنا اس لیے غلط ہے کہ یہ قانون بنانے کے اہل نہیں ہیں اس لیے کہ انہیں قانون ساز سمجھنا طاغوت کے پاس فیصلہ لے جانا ہے ۔ جبکہ اللہ نے طاغوت کے انکار کا حکم دیا ہے :
|
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|