|
||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
علماء سو سے التجاء ان علماء سو سے التجا ہے جو طاغوت کے حمایتی ہیں اورگمراہ کرنے والے مبلغین سے التجا ہے جو لوگ موجودہ دور کے طاغوتوں کا دفاع کررہے ہیں ان سے التجا ہے جو لوگ طاغوتوں کی حفاظت کررہے ہیں ان سے التجا ہے ۔ جن لوگوں کے دلوں میں شک ہے جو ان طواغیت کی وجہ سے بے وقوف بن رہے ہیں جو ان کا قرب حاصل کررہے ہیں جو ان کی خوشامد کررہے ہیں جن کی بصیرت چھن گئی ہے ان سے التجا ہے کہ اللہ سے ڈرو ، اس کی طرف رجوع کرو توحید کی طرف لوٹ آؤ دین کی طرف آجاؤ کب تک غفلت کی نیند سوتے رہوگے؟ کب تک دین کے ساتھ کھیلتے رہو گے؟ کیا تم نے آخرت کو بھلا کر صرف دنیاوی زندگی کو اپنالیا ہے ۔اسی پر قناعت کرچکے ہو؟ علماء سو اور گمراہی وکج روی کی طرف بلانے والو! حق کو باطل کے ساتھ خلط کرنے والوں! اللہ نے تم سے عہد لیا ہے کہ
دوسری جگہ ارشاد ہے ۔
جو لوگ راہ حق سے بھٹک گئے ہیں اور حق بات کرے کی استطاعت نہیں رکھتے ملت ابراہیم کو اپنانے کی توفیق انہیں نہیں ہے تو کم ازکم باطل قول تو منہ سے نہ نکالا کریں۔ طاغوتوں کا ساتھ نہ دیں اس لیے کہ یہ مصلحت نہیں بلکہ ابلیس لعین کا راستہ اور طریقہ ہے جس نے ان لوگوں کو راہ حق سے گمراہ کردیا ہے ، اگر یہ لوگ حق کی راہ پر آنا چاہتے ہیں تو انہیں چاہیے کہ ملت ابراہیم کو اپنائیں لوگوں کے سامنے توحید بیان کریں طاغوتوں سے بیزاری کا اعلان کریں ۔ عنقریب اولیاء اللہ اور الیاء الشیطان میں تمیز ہوجائے گی ۔ حق وباطل کی پہچان ہوجائے گی اگر یہ لوگ حق کا ساتھ دینے کی استطاعت نہیں رکھتے تو کم از کم باطل سے تو علیحدہ ہوسکتے ہیں ۔ باطل قول وعمل سے تو اجتناب کرسکتے ہیں مساجد کے خطباء سے ہماری التجا ہے کہ وہ اللہ سے ڈریں طواغیت کی تعریف کرکے عوام پر دین مشکوک وخلط نہ کریں اس لیے کہ یہ بہت بڑی خطاء وگمراہی ہے نہ لوگوں سے یہ کہیں کہ یہ طواغیت مسلمانوں کے معاملات کے نگہبان ہیں اس لیے کہ یہ جھوٹ اوربہتان ہے۔ جب ہم ان خطباء سے کہتے ہیں کہ ایسی باتیں مت کیا کرو تو یہ کہتے ہیں اگر ہم ایسا نہ کہیں تو ہمیں خطابت سے ہٹادیا جائے گا اور فاسق وفسادی لوگ ہماری جگہ لے لیں گے اگر ایسی بات ہے تو پھر حق بیان کرو امت کو گمراہ مت کرو تم نے اللہ کے سامنے کھڑا ہوکر جواب دینا ہوگا لہٰذا صحیح توحید بیان کرو کفر بالطاغوت کی اہمیت واضح کرو ان کے سامنے ملت ابراہیم بیان کرو انہیں جہاد کی فضیلت بتاؤ شہادت کی اہمیت سے انہیں آگاہ کرو ۔ یاد رکھو تمہاری اور تمہارے علماء کی خاموشی نے گمراہ کردیا ہے ۔ قنوت نازلہ پڑھا کرو کہ آج امت کو اس کی شدید ضرورت ہے ۔ دین کے دشمنوں کے لئے بددعا کرو ۔ طاغوت کے حمایتیوں کے لیے بددعا کرنے سے ان کو غصہ آئے گا انہیں اس طرح تکلیف پہنچے گی ۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ جب ان طاغوتوں کی مذمت کی جارہی ہو تو اپنے چہرے پر ناگواری کے تاثرات نہ لائے یہ بات اچھی طرح یاد رکھے کہ یہ طاغوت کفر کے کئی دروازوں میں داخل ہوچکے ہیں ۔ اور جب کوئی شخص طاغوت کی حمایت کی وجہ سے آپ سے ناراض ہو یا علیحدگی اختیار کرے تو آپ کو برا نہیں منانا چاہیے اس لیے کہ ہمارے اسلاف بھی معصیت کو چھوڑ دیا کرتے تھے تو کوئی مسلمان کسی طاغوت کی حمایت کرنے والے کے ساتھ کیسے رہ سکتا ہے ؟
اللہ سے دعا ہے کہ وہ توحید اور
اہل توحید کی ہر جگہ مدد کرے اور تمام طاغوتوں کو ہلاک و تباہ کرے ہمیں ان سے
بیزاری وبراءت کی توفیق عطا فرمائے ان کے مددگاروں سے قطع تعلق کی طاقت عطا فرمائے
۔ اے اللہ تو ہی ان کے ہبل اور بت امریکہ کو سزا دے تباہ کردے تو ہی ان پر زلزلے
اور تباہیاں نازل کر ان پر قحط وذلت نازل کر اے اللہ طاغوتوں کے قید خانوں سے ہمارے
بھائیوں کو آزاد کرادے اے اللہ ہمیں اپنی راہ میں شہادت نصیب فرما۔ آمین |
|
|||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
|